سٹیل مل ملازمین کی پروموشن سے متعلق کیس میں عدالت عظمٰی کے ریمارکس
اسٹیل مل کو قائم رکھنے کیلئے ہر سال اربوں روپے کی سبسڈی دی جا رہی ہے،سپریم کورٹ
جسٹس اعجاز الاحسن نےکہا کہ اسٹیل مل ایک پیسہ بھی کما نہیں رہی اور ماہانہ ایک ارب کا نقصان ہو رہا ہے۔
سپریم کورٹ میں اسٹیل مل ملازمین کی پروموشن سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی،
لطیف کھوسہ نے کہا کہ سپریم کورٹ ملازمین کی اپیلوں پر فیصلہ سنا دے باقی از خود نوٹس میں چلتا رہے گا۔
مزدوروں کے بھی بنیادی حقوق ہیں۔اسٹیل مل انتظامیہ کے خلاف 10 ارب روپے کی انکوائری مکمل کرنے کی ہدایات دی جائیں
اسٹیل مل کو ڈبونے میں انتظامیہ کا ہاتھ ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دئیے کہ اسٹیل مل ایک پیسہ بھی کما نہیں رہی اور ماہانہ ایک ارب کا نقصان ہو رہا ہے۔
مل کو قائم رکھنے کیلئے ہر سال اربوں روپے کی سبسڈی دی جا رہی ہے،2015 سے اسٹیل مل مکمل بند ہے اور ایک ٹن پیدوار نہیں ہوئی۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ پہلے حکومتی ادارے بیٹھ کر مسائل حل کر لیں پھر ملازمین کا کیس بھی سنیں گے۔
عدالت عظمٰی نے لیبر کورٹ کو ملازمین کے مقدمات پر تین ماہ میں فیصلہ نہ کرنے پر رپورٹ طلب کرلی۔
عدالت نے وزارت پیٹرولیم،پرائیوٹائزیشن،انڈسٹری اور پروڈکشن اور فنانس کو ایس ایس جی سی کے ساتھ معاملات حل کرنے کی ہدایت کر دی۔
پنجاب حکومت عمران خان کے لانگ مارچ کا حصہ نہیں بنے گی، وزیر داخلہ پنجاب
Shakira could face 8 years in jail
پاکستان میں صحت عامہ کی صورتحال تباہی کے دہانے پر ہے، عالمی ادارہ صحت