انڈیا کی سب سے بڑی ریاست اتر پردیش کے میرٹھ ضلعے کا منگتا پورم علاقہ ان دنوں شہ سرخیوں میں ہے۔
یہاں 400 ہندوؤں کے مبینہ طور پر مسیحی مذہب اختیار کرنے کی شکایت میرٹھ پولیس سے کی گئی ہے۔
اس کے بعد پولیس نے تین خواتین سمیت نو افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔
دراصل، مبینہ تبدیلی مذہب کا یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب بی جے پی کے میٹروپولیٹن وزیر دیپک شرما اور سخت گیر ہندو تنظیم ہندو جاگرن منچ سے وابستہ ایک سابق لیڈر سچن سروہی نے گذشتہ ہفتے میرٹھ پولیس سے تقریباً 400 ہندوؤں کی مبینہ تبدیلی مذہب کی شکایت کی۔
اس دوران ان کے ساتھ کئی لوگ نظر آئے جن کے بارے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ان میں سے بہت سے لوگوں کو زبردستی عیسائی بنایا گیا ہے۔
دیپک شرما نے بی بی سی کو بتایا: ‘منگتا پورم کالونی کے بہت سے لوگ میرے پاس شکایت کرنے آئے تھے۔ ان لوگوں کا کہنا تھا کہ یہاں ہمارا مذہب تبدیل کیا جا رہا ہے، لیکن ہم اپنا مذہب نہیں چھوڑنا چاہتے۔ دیوالی (ہندوؤں کا تہوار) منانے سے یہ کہہ کر روک رہے ہیں کہ خدا پر یقین رکھو اور عیسائیت کو مانو۔’
دیپک نے مزید کہا: ‘کچھ لوگوں نے ان باتوں پر احتجاج کیا اور وہ میرے پاس آئے۔ پھر ہم نے ان کی شکایت پولیس سے کی، پولیس نے مناسب قدم اٹھایا اور معاملے کو درج کر لیا۔’
پنجاب حکومت عمران خان کے لانگ مارچ کا حصہ نہیں بنے گی، وزیر داخلہ پنجاب
Shakira could face 8 years in jail
پاکستان میں صحت عامہ کی صورتحال تباہی کے دہانے پر ہے، عالمی ادارہ صحت