اس سانحہ کے دو چشم دید گواہ بھی ہیں، ان کی حفاظت کی جانی چاہئیے۔اعتزاز احسن
اعتزاز احسن نے کہا کہ ارشد شریف کے قتل کی آدھی سے زیادہ تحقیقات ان کے موبائل فون اور دیگر ڈیوائرسز کی مدد سے ہو سکتی ہے۔
اعتزاز احسن نے کہا کہ اچھی بات یہ ہے کہ کینیا پولیس نے فائرنگ کا اعتراف کیا ہے،
پولیس نے معاملے کو نامعلوم افراد سے نہیں جوڑا۔معاملے کی تحقیقات کی ذمہ داری بھی کینیا پولیس پر عائد ہوتی ہے۔
قاتلوں سے متعلق تحقیقات کے لیے ارشد شریف کے موبائل فون، لیپ ٹاپس یا کلاؤڈڈ ڈیٹا بیس تک رسائی مل جائے تو قاتلوں تک پہنچا جا سکتا ہے۔
اعتزاز احسن نے کہا سینیئر ترین ڈاکٹر پر مشتمل ایک ٹیم بنائی جائے جس پر کسی کو اعتراض نا ہو اور جو غیر متنازعہ ہو،ڈاکٹرز کی اس کمیٹی کو ارشد شریف کے پوسٹ مارٹم کا ٹاسک سونپا جائے۔
پنجاب حکومت عمران خان کے لانگ مارچ کا حصہ نہیں بنے گی، وزیر داخلہ پنجاب
Shakira could face 8 years in jail
پاکستان میں صحت عامہ کی صورتحال تباہی کے دہانے پر ہے، عالمی ادارہ صحت