لاہور ہائیکورٹ نے کہا ہے کہ ’کسی ایسے شخص کا ٹرائل نہیں کیا جا سکتا جو فاتر العقل ہو اور اپنا دفاع نہ کرسکے۔‘
سنیچر کو لاہورہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے شہری پر میانوالی کے تھانے میں توہین مذہب کا درج مقدمہ خارج کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کیا۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے قراردیا کہ پولیس آفیسر کو تفتیش کرتے وقت ملزم کی ذہنی حالت کے درست ہونے کا تعین کر لینا چاہیے۔
جسٹس طارق سلیم شیخ کے 11 صفحات کے تحریری فیصلے کو عدالتی نظیر قرار دیا گیا ہے۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے فیصلہ میں لکھا ہے کہ ’ذہنی حالت پر شک کی صورت میں پولیس کو مجاز فورم سے نفسیاتی تشخیص کرانی چاہیے۔
یہ اکثر ہوتا ہے کہ گستاخی کے ملزمان کی ذہنی حالت ٹھیک نہیں ہوتی۔‘
فیصلے کے مطابق ’ایک شخص ہر رات کئی خواب دیکھ سکتا ہے جس پر اس کا اختیار نہیں ہوتا۔‘
پنجاب حکومت عمران خان کے لانگ مارچ کا حصہ نہیں بنے گی، وزیر داخلہ پنجاب
Shakira could face 8 years in jail
پاکستان میں صحت عامہ کی صورتحال تباہی کے دہانے پر ہے، عالمی ادارہ صحت