انڈسٹری کے اعلی افسران پریشان تھے۔ اُن کی کمپنی کسینو (جوا خانہ) کے لیے ایسی مشینیں بناتی تھی
جو تاش کے پتوں کو شفل یعنی مِکس کر کے بالکل صحیح کارڈ نکالتی تھیں۔ ان کی اس طرح کی ہزاروں مشینیں لاس ویگاس اور دنیا کے مختلف شہروں میں موجود کسینوز میں زیر استعمال تھیں۔
ان مشینوں کے کرائے سے کمپنی ہر برس دسیوں لاکھ ڈالر کماتی تھی اور کمپنی نیو یارک سٹاک ایکسیچ میں تجارتی کمپنیوں کی فہرست میں بھی شامل تھی۔
کمپنی کے افسران کو حال میں یہ پتہ چلا کہ ان کی کمپنی کی مشینوں کو دھوکے بازوں کے ایک گینگ نے ہیک کر لیا ہے۔ اس گینگ نے شیشے کی ایک کھڑکی کے ذریعے ایک ایسا خفیہ کیمرہ نصب کر دیا جس سے کارڈز کی شفلنگ کا طریقہ کار ریکارڈ کیا جا سکے۔
کیمرے کے ذریعے ریکارڈ کی گئی تصاویر گینگ کے اس ممبر کے پاس جاتی تھیں جو کسینو کے باہر کار پارک میں بیٹھا ہوا ہوتا تھا۔ وہ سلو موشن یعنی آہستہ رفتار پر ان تصاویر کو چلاتا تھا جس سے یہ پتہ چل سکے کہ آخر کار مشین کس طرح اور کس ترتیب میں کام کرتی ہے۔ بعد میں یہ معلومات کسینو میں جوا کھیلنے والوں کو دے دی جاتی تھی۔ جب تک اس گروہ کا پتہ چلا تب تک کسینو کو دسیوں لاکھ ڈالر کو نقصان ہو چکا تھا۔
پنجاب حکومت عمران خان کے لانگ مارچ کا حصہ نہیں بنے گی، وزیر داخلہ پنجاب
Shakira could face 8 years in jail
پاکستان میں صحت عامہ کی صورتحال تباہی کے دہانے پر ہے، عالمی ادارہ صحت