بھارتی حکومت خاموش ‘ اس لیے کوئی بھی اس راز سے واقف نہیں
کہ آخر انہیں کیوں پکڑا گیا ہے اور حقیقت میں معاملہ کیا ہے۔
سب سے پہلے بھارت کی ایک معروف شخصیت میتو بھارگوا نے 25 اکتوبر کو اپنی ایک ٹویٹ کے ذریعے اس معاملے کو اجاگر کیا تھا۔
انہوں نے لکھا تھا، ”یہ تمام افراد دوحہ میں 57 دنوں سے غیر قانونی حراست میں ہیں۔” انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی سمیت کئی وزراء کو اپنی پوسٹ میں ٹیگ بھی کیا۔
بھارتی بحریہ کے جہاز میں دھماکہ، تین اہلکار ہلاک گیارہ زخمی
میتو بھارگوا نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ان افراد کی رہائی کے لیے فوری طور اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
ان کی ٹویٹ کے بعد کئی دیگر شخصیات نے بھی ٹویٹ کر کے حکومت سے سوال پوچھا کہ آخر ماجرا کیا ہے۔ تاہم ابھی تک کوئی جواب نہیں آیا۔
معروف انگریزی اخبار انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق بھارتی بحریہ کے ایک سابق افسر دہرا دوحہ میں ‘گلوبل ٹیکنالوجیز اینڈ کنسلٹنسی سروسز’ نامی کمپنی میں کام کرتے تھے۔یہ کمپنی قطر کے دفاع، سیکورٹی اور دیگر سرکاری اداروں اور دفاعی ساز و سامان کے آپریشن اور دیکھ بھال میں بنیادی اہمیت کی حامل کمپنی ہے۔
اس کمپنی گروپ کے سی ای او خامس العجمی، رائل عمان ایئر فورس کے ریٹائرڈ سکواڈرن لیڈر ہیں۔
نئی دہلی میں بعض سیاسی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ جس کمپنی میں بھارتی بحریہ افسران کام کیا کرتے تھے
وہ دفاعی نکتہ نظر سے کافی اہم ہے اور غالب امکان اس بات کا ہے کہ ان پر سراغ رسانی یا جاسوسی کا خدشہ ہو۔
پنجاب حکومت عمران خان کے لانگ مارچ کا حصہ نہیں بنے گی، وزیر داخلہ پنجاب
Shakira could face 8 years in jail
پاکستان میں صحت عامہ کی صورتحال تباہی کے دہانے پر ہے، عالمی ادارہ صحت