دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی اورپولیس اہلکاروں نے نماز جمعہ کے وقت مسلمانوں کے گھروں کو مسمار کیا
اس دوران ایک فیکٹ فائنڈنگ ٹیم نے جس میں آل انڈیا پروگریسو ویمن ایسوسی ایشن (اے آئی پی ڈبلیو ای) سے انسانی حقوق کی کارکن سمن گھوش، آل انڈیا لائرز فار جسٹس (آئی ایل اے جی) کی انوپرادھا، آل انڈیا اسٹوڈنٹ ایسوسی ایشن (اے آئی ایس ای) سے نوشاد احمد رضا اور آل انڈیا سنٹرل کونسل آف ٹریڈ یونین (اے آئی سی سی ٹی یو) کے آکاش بھٹاچاریہ شامل ہیںحقائق جاننے کے لیے علاقے کا دورہ کیا اور پتہ چلا کہ ڈی ڈی اے نے بڑی تعداد میں پولیس فورس کے ساتھ دہلی کے مسلم اکثریتی علاقے کھڑک ریوارہ ستباری میں بغیر کسی اطلاع کے دو درجن سے زیادہ مکانات کو منہدم کیا۔
پولیس نے اس معاملے پر طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا اور خواتین کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا جس سے کئی افراد شدید زخمی ہو گئے۔ ٹیم نے انکشاف کیا کہ انہیں اپنے گھریلو سامان کو بچانے کے لیے بھی وقت فراہم نہیں کیا گیا۔آل انڈیا لائرز فار جسٹس کی انوپرادھا نے کہا کہ تمام خواتین کہہ رہی تھیں کہ جب انہوں نے اپنا گھریلو سامان نکالنے کی بات کی تو انہیں ایسا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
پنجاب حکومت عمران خان کے لانگ مارچ کا حصہ نہیں بنے گی، وزیر داخلہ پنجاب
Shakira could face 8 years in jail
پاکستان میں صحت عامہ کی صورتحال تباہی کے دہانے پر ہے، عالمی ادارہ صحت