جرمن سیاستدانوں، ججوں، نمایاں شخصیات کو کیا دھمکیاں مل رہی ہیں؟

روسی نژاد جرمن گلوکارہ ہیلین فشر بھی ان ایک سو سے زائد جرمن سیاستدانوں، صحافیوں اور نمایاں شخصیات میں شامل ہیں جنہیں حالیہ کچھ عرصے کے دوران دھمکی آمیز ای میلز موصول ہوئی ہیں ، تفتیش کاروں کا خیال ہے کہ ان ای میلز کے پس پردہ نیو نازی ہو سکتے ہیں۔جرمن ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں کے مطابق ملک بھر میں بم کے استعمال کی دھمکیوں پر مبنی ای میلز کی ذمہ داری ایک مشتبہ نیو نازی انتہا پسند یا انتہا پسندوں پر عائد کی جا سکتی ہے۔ تفتیش کاروں نے بھی ایسا ہی خیال ظاہر کیا کیونکہ ان ای میلز کے اختتام پر دستخط کا انداز نیو نازی نشانات جیسا ہے۔ ان ای میلز کا اختتام این ایس یو سے ہوتا ہے۔اس اصطلاح سے مراد نیشنل سوشلسٹ انڈر گراؤنڈ لیا جاتا ہے۔ مختلف سیاستدانوں، شخصیات اور صحافیوں کو بھیجی گئی ان ای میلز کی رپورٹنگ حکومتی میڈیا اداروں نے کی ہے۔ بم استعمال کرنے کی دھمکیاں ایک جنوبی شہر لْوبیک کے ریلوے اسٹیشن اور مغربی شہر گیلزن کرشن کے دفتر مالیات کے لیے دی گئی تھیں۔ ان دونوں مقامات کو فوری طور پر خالی کرا لیا گیا تھا لیکن تلاشی کے باوجود وہاں کوئی دھماکا خیز مواد نہ ملا۔جرمنی کی سوشلسٹ بائیں بازو کی رکن پارلیمان مارٹینا رینر کو موصول ہونے والی ای میل میں لوبیک ریلوے اسٹیشن اور گیلزن کرشن کی عمارت میں بم نصب کرنے کی ذمہ داری بھی قبول کی گئی تھی۔ اسی ای میل میں بینکوں، ریلوے اسٹیشنوں اور دوسرے ریاستی اداروں کو بم سے نشانہ بنانے کی دھمکی دی گئی تھی۔ اس کے علاوہ سڑکوں پر عام راہ گیروں کو ہلاک کرنے، لیٹر بم روانہ کرنے اور کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکی بھی اس ای میل میں شامل تھی۔یہ ای میلز یہودیوں کی سینٹرل کونسل کے اراکین کو بھی ارسال کی گئی ہیں۔ ایسی ہی ایک ای میل گلوکارہ ہیلین فشر کو بھی ملی۔ فشر نے گزشتہ برس کیمنٹس شہر میں انتہائی دائیں بازو کے ہنگاموں کی پرزور الفاظ میں مذمت کی تھی۔ یہ امر اہم ہے کہ گزشتہ برس ایک جرمن شہر فرینکفرٹ کی ترک نڑاد جرمن رہائشی اور خاتون وکیل سیدا باسی یلدز کو بھی این ایس یو کی جانب سے ایک ای میل موصول ہوئی تھی اور اس میں اْن کی دو سالہ بیٹی کو ہلاک کرنے کی دھمکی دی گئی تھی۔جرمن تفتیش کاروں کے مطابق بظاہر کسی مقام پر بم نصب نہیں کیا گیا لیکن تمام دھمکیاں ورچوئل ہیں۔

Post Code: W007

این این آئی

اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.