جموں و کشمیر میں شدید سردی کے درمیان تجاوزات ہٹانے کی کارروائی پر ناراضگی

جموں و کشمیر میں اس سال جنوری کے مہینے سے حکومت نے سرکاری اراضی سے تجاوزات ہٹانے کی مہم پر کام شروع کیا تھا۔

9 جنوری 2023 کو یونین ٹیریٹری کی انتظامیہ کی طرف سے جاری کردہ ایک حکم نامے میں تمام ضلعی افسران کو سرکاری زمین پر تمام تجاوزات کو مکمل طور پر ہٹانے کی ہدایت کی گئی تھی۔

جس کے بعد انتظامیہ نے کئی مقامات پر بلڈوزر لگا کر تجاوزات ہٹانے کا کام شروع کر دیا۔

لیکن شدید سردی کے درمیان حکومت کی اس کارروائی سے کشمیری عوام کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

کئی جگہوں پر لوگوں نے اس کی مخالفت بھی کی۔

جموں میں تجاوزات ہٹانے کے دوران پتھراؤ کا واقعہ سامنے آیا ہے۔اس معاملے میں پانچ افراد کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔

ذرائع کی بنیاد پر پیر کی صبح کچھ میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا کہ اس مہم پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

لیکن جموں و کشمیر کے کسی اہلکار نے ابھی تک اس خبر کی تصدیق نہیں کی ہے۔

مارکسی کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (سی پی ایم) کے ریاستی سکریٹری محمد یوسف تاریگامی نے کہا کہ جب تمام لوگ اس تجاوزات کو ہٹانے کے خلاف متحد ہوئے تو حکومت اس پر پابندی لگانے پر مجبور ہوگئی۔

دوسری جانب پی ڈی پی کے ترجمان موہت بھان نے کہا کہ حکومت نے اس کارروائی کو فی الحال روکا ہے، لیکن ہم چاہتے ہیں کہ اس پر مکمل پابندی لگائی جائے۔

محکمہ ریونیو کے ایک اہلکار نے بھی بی بی سی کو تصدیق کی کہ وہ گزشتہ کئی دنوں سے تجاوزات ہٹانے کا کام نہیں کر رہے ہیں۔

لیکن ان کا کہنا تھا کہ جہاں سے تجاوزات ہٹائی گئی ہیں، وہاں اس کی جیو ٹیگنگ کی جارہی ہے۔

اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.