اسلام آباد پولیس کے بعد پشاور اور کراچی کی پولیس نے بھی عمران خان پر فائرنگ کے واقعے کے خلاف احتجاج کرنے والوں پر مقدمات درج کر لیے ہیں۔
پیر کو پشاور کینٹ کے سپرانٹینڈنٹ پولیس اظہر خان نے کہا ہے کہ تین نومبر کو حساس عمارت کے سامنے احتجاج کرنے اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے والے مظاہرین کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
ایس پی اظہر خان نے کہا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج کے ذریعے ملزموں کی شناخت کا عمل جاری ہے۔ ’ملزموں کی شناخت کے لیے نادرا سے رابطہ کیا گیا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ملزموں کے خلاف سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کی دفعات مقدمے میں شامل ہیں۔ ’قانون کے مطابق ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔‘
پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل اسد عمر نے کہا ہے کہ سندھ پولیس نے ان کے کارکنان کو غیر قانونی طور پر گرفتار کیا ہے۔
اس سے قبل اسلام آباد پولیس نے خبردار کیا تھا کہ وفاقی دارالحکومت میں بلااجازت احتجاج کرنے والوں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
پیر کو اسلام آباد پولیس نے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ پر اپنی ٹویٹ میں بتایا کہ ’جن سیاسی کارکنان کی شناخت کی جا چکی ہے اور مقدمات درج ہو گئے ہیں، ان کی گرفتاری کے لیے اسلام آباد کیپیٹل پولیس کارروائی کر رہی ہے۔‘
پولیس نے تمام سیاسی رہنماؤں سے درخواست کی ہے کہ وہ انتظامیہ کی اجازت سے مختص مقام پر احتجاج کریں۔’عوام سے گزارش ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں سے تعاون کریں۔ کسی بھی شر پسندانہ سرگرمی اور افراد کی اطلاع 15 پر دیں۔‘
پنجاب حکومت عمران خان کے لانگ مارچ کا حصہ نہیں بنے گی، وزیر داخلہ پنجاب
Shakira could face 8 years in jail
پاکستان میں صحت عامہ کی صورتحال تباہی کے دہانے پر ہے، عالمی ادارہ صحت