خلائی مخلوق سے رابطہ ہو بھی گیا تو ہم ان سے کہیں گے کیا؟

ہماری ثقافت میں ایک بات تو طے ہے کہ اگر خلائی مخلوق کائنات کا سفر کرتے ہوئے ہمارے سیارے تک پہنچتی ہے تو اس کا استقبال گولہ بارود سے کیا جائے گا۔

سائنس فکشن ڈرامے ‘سٹار ٹریک’ سے لے کر افسانوی ناولز تک، ایسے تمام مصنفین کے ذہنوں میں ایک ہی سوال رہا ہے کہ ہم ان سے کیسا برتاؤ کریں گے؟
پاپ کلچر میں خلائی مخلوق کو دوسرے درجے کا شہری یا انسان سے کم تر دکھایا جاتا ہے۔
مشہور فلم ‘ای ٹی’ میں ایلیئن کے انسان دوست نے مدد نہ کی ہوتی تو کسی آپریٹنگ روم کے ٹیبل پر اس کا جائزہ لیا جا رہا ہوتا۔
سال 2009 کی فلم ‘ڈسٹرکٹ نائن’ میں دکھایا جاتا ہے کہ جنوبی افریقہ کی کچی آبادیوں میں لاکھوں ایلیئنز (خلائی نژاد) جھینگے پیک کیے جا رہے ہیں جو کہ اصل زندگی میں انسانی ظلم اور نفرت کی عکاسی کرتا ہے۔
کرۂ ارض سے ماورا زندگی (یعنی ایکسٹرا ٹیرسٹریل لائف) کے اب تک کوئی شواہد نہیں ملے ہیں مگر پھر بھی ہم اس کی تلاش میں ہیں۔
مستقبل قریب میں بھی یہی امکان ہے کہ ہمیں مریخ پر مائیکروبیل لائف (جرثومہ زندگی) کے آثار مل سکتے ہیں
اور یہ ایسا نہیں ہوگا جیسے ٹی وی اور فلموں میں ایلیئن کے نام پر انسانوں کی بگڑی ہوئی شکلیں نظر آتی ہیں۔
تاہم ڈریک اِکویژن کے مطابق اعداد و شمار کے لحاظ سے خلائی مخلوق ملنے کا اچھا خاصا امکان ہے۔
اس میں کہا جاتا ہے کہ ہماری دنیا کے خلاف انٹیلیجنٹ (ذہین) زندگی کہیں نہ کہیں موجود ہے،
چاہے اس کے لیے ہمارے ایک دوسرے سے رابطے کی خاطر ستاروں کو کسی مخصوص پوزیشن میں آنا پڑے گا
کیونکہ ہماری کائنات میں سیاروں کے بیچ میں بے پناہ فاصلہ ہے۔
پنجاب حکومت عمران خان کے لانگ مارچ کا حصہ نہیں بنے گی، وزیر داخلہ پنجاب

Shakira could face 8 years in jail

پاکستان میں صحت عامہ کی صورتحال تباہی کے دہانے پر ہے، عالمی ادارہ صحت

اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.