خودکش حملے میں زخمی ہونے والی طالبہ: ’وہ کام جو دو آنکھوں سے نہیں کر پائی، اب ایک آنکھ سے کروں گی‘

رواں برس ستمبر میں ایک خودکش حملے میں زخمی ہونے والی افغان طالبہ نے اعلیٰ نمبروں سے یونیورسٹی کے داخلے کا امتحان پاس کر لیا ہے۔

رواں برس کابل کے کاج ایجوکیشن سینٹر پر ہونے والے حملے میں 17 سالہ فاطمہ امیری کی ایک آنکھ ضائع ہونے کے ساتھ ساتھ ان کے جبڑے اور کان پر شدید چوٹیں آئیں تھی۔
اس خودکش حملے میں 50 سے زیادہ افراد ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہو گئے تھے جن میں زیادہ تر خواتین طالبہ تھیں۔
افغان طالبہ فاطمہ امیری نے اپنے زخموں سے صحتیاب ہونے کے بعد دوبارہ پڑھائی کا آغاز کیا اور اپنے امتحان میں 85 فیصد سے زیادہ نمبر حاصل کیے ہیں۔
انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ کابل یونیورسٹی میں کمپیوٹر سائنس کی تعلیم حاصل کریں گی۔
طالبعلم اس وقت یونیورسٹی کے داخلہ امتحان کی تیاری کر رہے تھے جبکہ خودکش بمبار نے افغان دارالحکومت کے علاقے دشت بارچی میں ایک ٹیوشن سینٹر کو نشانہ بنایا تھا۔
حملہ آور کے بارے میں بتایا گیا تھا کہ اس نے ٹیوشن سینٹر کے باہر گارڈ کو گولی مار کر ہلاک کیا اور ایک کمرے میں گھس پر خود کو اڑا لیا تھا۔
عینی شاہدین نے بی بی سی کو بتایا تھا کہ ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر لڑکیاں تھیں، جو دھماکے کے قریب اگلی قطار میں بیٹھی تھیں۔ زخمی ہونے والے ایک طالب علم نے اے ایف پی کو بتایا تھا کہ حملہ کے وقت کمرے میں 600 کے قریب لوگ موجود تھے۔

پنجاب حکومت عمران خان کے لانگ مارچ کا حصہ نہیں بنے گی، وزیر داخلہ پنجاب

Shakira could face 8 years in jail

پاکستان میں صحت عامہ کی صورتحال تباہی کے دہانے پر ہے، عالمی ادارہ صحت

اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.