’روس کا اناج برآمد کرنے کا معاہدہ معطل کرنے کا اقدام اشتعال انگیز ہے‘

اناج کی برآمد کا معاہدہ معطل کرنے پر امریکی صدر نے برہمی کا اظہار کیا

صدر جو بائیڈن نے روس کے اس اقدام کو اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے بھوک کا سامنا کرنے والے افراد کی تعداد میں اضافہ ہوگا۔
خیال رہے کہ جولائی میں روس اور یوکرین نے اناج اور کھاد کی برآمدات کے لیے بحیرہ اسود کی یوکرینی بندرگاہوں کو دوبارہ کھولنے کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
روس کے بحری بیڑے پر حملے کے ردعمل میں ماسکو نے اناج کی برآمد کے معاہدے سے علیحدگی کا اعلان کیا ہے۔
یوکرین نے 16 ڈرونز کے ذریعے جزیرہ نما کریمیا کے سب سے بڑے شہر سیفستوپول کی بندرگاہ پر بحیرہ اسود کے بحری بیڑے کے جہازوں پر حملہ کیا ہے۔
روس کا کہنا ہے کہ ‘دہشت گردی‘ کے اس حملے میں برطانوی نیوی کے ماہرین نے بھی مدد کی ہے۔
روس کی جانب سے معاہدہ معطل کرنے کے بعد بحیرہ اسود میں یوکرینی بندرگاہوں سے اناج کی برآمد بھی معطل ہو جائے گی۔
صدر بائیدن نے کہا کہ ’روس کے اس اقدام کا کوئی جواز نہیں بنتا۔ اقوام متحدہ کی ثالثی میں یہ معاہدہ طے پایا تھا اور اسے برقرار رہنا چاہیے۔‘
روس نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اینتونیو گوتریس کو خط میں آگاہ کیا ہے کہ وہ غیر معینہ معدت کے لیے معاہدہ معطل کر رہا ہے کیونکہ وہ تجارتی جہازوں کی حفاظت کو یقینی بنانے سے قاصر ہے۔
اقوام متحدہ اور ترکی کی ثالثی میں ہونے والے اس تاریخی معاہدے کے تحت بحیرہ اسود میں یوکرین کی بندرگاہوں سے گندم اور کھاد کی برآمدات دوبارہ شروع کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔
پنجاب حکومت عمران خان کے لانگ مارچ کا حصہ نہیں بنے گی، وزیر داخلہ پنجاب

Shakira could face 8 years in jail

پاکستان میں صحت عامہ کی صورتحال تباہی کے دہانے پر ہے، عالمی ادارہ صحت

اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.