سپریم کورٹ میں ریکوڈک معاہدے سے متعلق صدارتی ریفرنس پر چیف جسٹس کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی
دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے کہا کہ عدالتی فیصلے میں قرار دیا گیا تھا کہ رولز میں نرمی خلاف قانون کی گئی
ایک بین الاقوامی کمپنی کیلئے رولز میں نرمی کا اختیار نہیں تھا۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ کیا اب بھی رولز وہی ہیں یا ترمیم ہوچکی؟
جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ریکوڈک سے متعلق قانون میں ترمیم ہوچکی ہے، نئے قانون کے تحت حکومت رولز میں ترمیم کر سکتی ہے،
چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ رولز میں نرمی ہو بھی تو شفافیت لازمی ہے۔
دعامر رحمان نے دلائل میں کہا کہ ریکوڈک سے نکالی گئی معدنیات میں پاکستان کا حصہ پچاس فیصد ہوگا
جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ حصہ جتنا بھی ہے لیکن قانون پر عمل کرنا لازمی ہے، اس پر عامر رحمان نے جواب دیا کہ قانون سے ہٹ کر کوئی کام نہیں کیا جا رہا
ریکوڈک معاہدہ ماضی کے عدالتی فیصلے کو مدنظر رکھ کر تیار کیا گیا ہے، ریکوڈک پر موجودہ حالات میں اس سے اچھا معاہدہ ممکن نہیں تھا
معاہدہ نہ ہوا تو پاکستان کو 9 ارب ڈالر سے زائد ادا کرنا ہوں گے۔
پنجاب حکومت عمران خان کے لانگ مارچ کا حصہ نہیں بنے گی، وزیر داخلہ پنجاب
Shakira could face 8 years in jail
پاکستان میں صحت عامہ کی صورتحال تباہی کے دہانے پر ہے، عالمی ادارہ صحت