سرد موسم شروع ہوتے ہی مہنگائی کیوجہ سےنیپال میں عام لوگوں کی مشکلات میں اضافہ

ڈالر مہنگا ہونے سے گرم ملبوسات کی درآمد مہنگی ہو گئی ہے۔

دوسری جانب چین سے سپلائی کی جانے والی مقدار کم ہونے کی وجہ سے گرم کپڑے بہت مہنگے مل رہے ہیں جس سے عام لوگوں کے لیے گرم کپڑے خریدنا مشکل ہو گیا ہے۔نیپالی تاجروں کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی زندگی میں مہنگائی میں اتنا اضافہ کبھی نہیں دیکھا۔
عام طور پر گرم کپڑوں کی قیمت 500 سے 1000 نیپالی روپے تک بڑھ گئی ہے۔ ڈاؤن جیکٹس اور لانگ کوٹ کی قیمتیں مزید بڑھ گئی ہیں۔کھٹمنڈوکےایک دکاندار نےاخبار کھٹمنڈو پوسٹ سے بات چیت میں کہا کہ عام تھرموکوٹ بھی پچھلے سال کے مقابلے اوسطاً چھ سو روپے مہنگے ہو گئے ہیں۔
نیپال میں بڑی تعداد میں تاجر ہیں جو چین سے گرم کپڑے درآمد کرتے ہیں۔ یہ کپڑے ہوائی جہاز کے ذریعے لائے جاتے ہیں۔ حال ہی میں ہوائی کرایہ میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے جس کا اثر گرم کپڑوں کی قیمت پر پڑا ہے۔ نیپال کے مرکزی بینک-
نیپال راشٹرا بینک نے چند روز قبل ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ رواں مالی سال کے 15 ستمبر کو ختم ہونے والے پچھلے دو مہینوں میں کپڑوں اور جوتوں کی قیمتوں میں 7.68 فیصد اضافہ ہوا ہے۔نیپال میں مہنگائی کی عمومی شرح بھی بہت زیادہ چل رہی ہے۔ گزشتہ ماہ یہ شرح 8.64 فیصد تھی۔ کھانے پینے کی اشیاء میں افراط زر اس سے بھی زیادہ ہے یعنی 9.2 فیصد۔ مالی سال کے پہلے دو مہینوں میں ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں مہنگائی 23.41فیصد رہی۔ مارکیٹ میں عام استعمال کی چیزیں مسلسل مہنگی ہو رہی ہیں
جس سےعام آدمی کی زندگی پہلے سے زیادہ مسائل کا شکارہےاور اب سردی بڑھنے سے انکی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیاہے۔نیپال فارن ٹریڈ ایسوسی ایشن کےسابق صدر سنیل کمار دھانوکاکیمطابق ملکی درآمدات میں 35 سے 40 فیصد تک کمی آئی ہے جس کی بڑی وجہ ڈالر کی قیمت ہے۔
یہ نیپال جیسے درآمد پر منحصر ملک کیلئےایک بڑا مسئلہ ہے۔ نیپال کو بھی روزمرہ ضروریات کا سامان بیرون ملک سے منگوانا پڑتاہے۔نیپال نیشنل ٹریڈرز ایسوسی ایشن کےسابق صدر نریش کٹووال کیمطابق درآمدی اشیاء کی قیمتوں میں اوسطاً 15 فیصد اضافہ ہوا ہےجس سےنقل و حمل کی لاگت دگنی ہوگئی ہے۔دریں اثنا، بینکوں کی شرح سود میں اضافے کیوجہ سے تاجروں کو لئےگئے قرض پر زیادہ سود ادا کرنا پڑ رہا ہے۔ تاجر عموماً قرض لے کر کاروبار کرتے ہیں۔ کٹووال نے بتایا کہ تاجروں کی شکایت ہے کہ بینکوں نے قرض دینے کی پالیسی پہلے سے زیادہ سخت کردی ہے، جبکہ کوآپریٹو بینکوں کے پاس نقدی کی کمی ہوگئی ہے۔
ان مسائل سے پریشان تاجروں نے جمعہ کو یہاں احتجاج کیا لیکن اس وقت جب ملک میں انتخابی ماحول ہے اور سیاستدان اپنی نشستیں بچانے کی کوشش کر رہے ہیں، وہ ایسے مسائل پر توجہ نہیں دے رہے۔ تاجروں کا کہنا ہے کہ چین سے سپلائی بہتر ہو جائے تو ریلیف مل سکتا ہے لیکن وہاں سے سامان لانے میں تین ماہ کا وقت لگ رہا ہے
جس سے درآمدات کی لاگت بھی بڑھ جاتی ہے۔ اس ساری صورتحال سے تاجر مایوس ہیں۔ انہیں یہ خدشہ بھی ہے کہ اگر عام انتخابات میں ٹھوس مینڈیٹ نہ ملا تو سیاسی عدم استحکام کے درمیان حالات مزید خراب ہو جائیں گے۔

پنجاب حکومت عمران خان کے لانگ مارچ کا حصہ نہیں بنے گی، وزیر داخلہ پنجاب

Shakira could face 8 years in jail

پاکستان میں صحت عامہ کی صورتحال تباہی کے دہانے پر ہے، عالمی ادارہ صحت

اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.