عمران خان کا لانگ مارچ: لوگ کم یا آرمی چیف کی تعیناتی کے وقت اسلام آباد آنا حکمتِ عملی کا حصہ؟

پاکستان تحریک انصاف کے لانگ مارچ کو لاہور سے چلے لگ بھگ پانچ روز ہو چلے ہیں

تاہم وہ ابھی گوجرانوالہ تک ہی پہنچ پایا ہے۔ پہلے روز مارچ کا آغاز لاہور کے لبرٹی چوک سے ہوا تو رات گئے بارہ بجے کے قریب جا کر اس کا اختتام داتا دربار پر ہوا۔
اس کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان، جو کنٹینر پر سوار مارچ کی قیادت کر رہے تھے، لاہور میں اپنی رہائش گاہ زمان پارک چلے گئے۔
پہلے روز کے بعد معمول اسی قسم کا رہا ہے۔ دوسرے روز لانگ مارچ نے شاہدرہ سے آغاز کیا
لیکن محض چند ہی گھنٹے چلنے کے بعد مریدکے سے بھی پہلے ختم ہو گیا۔ عمران خان وہاں سے واپس لاہور چلے گئے۔ وہ لگ بھگ دن ایک بجے کے بعد شاہدرہ پہنچے تھے۔
اگلے چند روز بھی عمران خان قریب اسی وقت پر مارچ میں پہنچتے رہے جس کے بعد مارچ کا آغاز کیا جاتا ہے۔
تاہم شرکا چند ہی گھنٹے سفر کرتے ہیں اور پھر اس روز کے لیے مارچ ختم کر دیا جاتا ہے۔
عملی طور پر ایک مقام سے دوسرے تک مارچ کے شرکا کا سفر ایک دن میں محض چند گھنٹے سے زیادہ نظر نہیں آیا۔
ماضی میں عمران خان سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کے قائدین کی جانب سے ہونے والے لانگ مارچز پر نظر ڈالی جائے
پتا چلتا ہے کہ مارچ میں شریک لوگوں کی بڑی تعداد کے باوجود مارچ کی رفتار اس سے کہیں زیادہ تیز رہی ہے۔
پنجاب حکومت عمران خان کے لانگ مارچ کا حصہ نہیں بنے گی، وزیر داخلہ پنجاب

Shakira could face 8 years in jail

پاکستان میں صحت عامہ کی صورتحال تباہی کے دہانے پر ہے، عالمی ادارہ صحت

اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.