پاکستان کی سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم اور تحریک انصاف چیئرمین عمران خان کے خلاف توہین عدالت کے معاملے کی درخواست پر سماعت کے دوران کہا ہے کہ 25 مئی کو پی ٹی آئی نے عدالتی حکم کا غلط استعمال کیا۔
سپریم کورٹ نے عمران خان سے 25 مئی کے واقعات کے بارے میں سنیچر پانچ نومبرتک جواب طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’عدالت کے پاس موجود مواد کے مطابق عمران خان کو نوٹس ہونا چاہیے تاہم عدالت عمران خان کو پھر بھی وضاحت کا موقع دے رہی ہے۔ ‘
عدالت نے عمران خان کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’شواہد اور حقائق کی روشنی میں آپ پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔‘
25 مئی کو پی ٹی آئی کے لانگ مارچ میں عدالتی احکامات کی خلاف وزری پر حکومت نے جماعت کے سربراہ عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دی ہوئی ہے۔
عمران خان کی جانب سے اس مقدمے میں عدالتِ عظمیٰ میں جو جواب جمع کرایا گیا ہے اس میں انھوں نے عدالت کو اپنی جانب سے کسی قسم کی یقین دہانی کروانے سے لاعلمی کا اظہار کیا تھا۔
اس پرچیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے تھے کہ اس بات کی وضاحت کرنا ہو گی کہ اگر وکلا کا عمران خان سے رابطہ نہیں ہوا تو پھر یقین دہانی کس کی جانب سے کرائی گئی۔
بدھ کو سپریم کورٹ میں عمران خان کیخلاف توہین عدالت درخواست کی سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے کی جس کے دوران سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر احسن بھون نے عدالت کو بتایا کہ وہ بابر اعوان اور فیصل چوہدری کی نمائندگی کر رہے ہیں۔
پنجاب حکومت عمران خان کے لانگ مارچ کا حصہ نہیں بنے گی، وزیر داخلہ پنجاب
Shakira could face 8 years in jail
پاکستان میں صحت عامہ کی صورتحال تباہی کے دہانے پر ہے، عالمی ادارہ صحت