فضا میں اڑنے والا ٹینک جو جنگ کا تصور تبدیل کر سکتا تھا

اس جنگ میں یورپ کا محاذ خندقوں کا ایک وسیع سلسلہ بن گیا تھا جہاں تھوڑی سی زمین پر قبضے کے لیے حملوں میں ہزاروں سپاہی مر جاتے تھے۔

خاردار تاروں، توپ خانے اور مشین گن کی وجہ سے پیش قدمی کرنا نہایت جان لیوا تھا۔ اس جمود کو سنہ 1917 میں ٹینک کی ایجاد نے ختم کیا جنھوں نے باآسانی خاردار تاروں کی رکاوٹ کو عبور کیا۔ ان پر مشین گن کا بھی زیادہ اثر نہیں ہوتا تھا۔
اس نئے جنگی تصور کو قدیم زمانے میں برق رفتار گھڑسواروں یا رسالہ فوج سے ملایا گیا جب وسیع و عریض علاقے پر قلیل مدت میں قبضہ کرنا ممکن ہوتا تھا۔ ایک اور ہتھیار کی ایجاد نے جنگ کو اور تبدیل کر دیا۔ یہ جنگی ہوائی جہاز تھے جو ایک ہی دن میں میلوں کا سفر کر سکتے تھے، جو چند دہائیوں قبل ممکن نہیں تھا۔
سنہ 1930 میں متعد فوجوں نے سوچنا شروع کیا کہ کسی علاقے میں پھنسے ہوئے فوجی دستوں تک بکتر بند امداد یعنی ٹینک کس طرح پہنچائے جا سکتے ہیں۔ اس کا ایک طریقہ بڑے بمبار ہوائی جہاز کے ذریعے چھوٹے ٹینک پہنچانا تھا۔

پنجاب حکومت عمران خان کے لانگ مارچ کا حصہ نہیں بنے گی، وزیر داخلہ پنجاب
Shakira could face 8 years in jail
پاکستان میں صحت عامہ کی صورتحال تباہی کے دہانے پر ہے، عالمی ادارہ صحت

اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.