ملک میں کوئی تناؤ ہے تو وہاں ہے جہاں سے یہ فسادی مارچ گزرتا ہے۔فاقی وزیر توانائی
اسلام آباد کے شہریوں کے جان و مال کی حفاظت حکومت کی ذمہ داری ہے،اگر یہ اسلام آباد امن سے بیٹھتے ہیں تو آ جائیں۔ خرم دستگیر
آئینی اداروں کے مراکز کی حفاظت وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے۔فسادیوں کے سرغنہ کی گفتگو میں تشدد کی دھمکی ہوتی ہے،
عمران خان کا ریکارڈ تشدد کا ہے اس لئے حکومت ان سے نمٹنے کیلئے پرعزم اور تیار ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ آپکو مارشل لاء سے فرق نہیں پڑتا لیکن قوم کو فرق پڑے گا۔
گوجرانوالہ مسلم لیگ ن کا قلعہ ہے،12 اگست کو قومی اسمبلی اپنی مدت پوری کرے گی۔
دوسری جانب تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے پنجاب حکومت سے خرم دستگیر کی گرفتاری کا مطالبہ کر دیا۔
فواد چوہدری نے کہا ہے کہ خرم دستگیر نے اعتراف کیا ہم نے بینرز لگائے،خرم دستگیر کو گرفتار کیوں نہیں کیا گیا؟
ان کو تو جیل میں ہونا چاہیے،پنجاب حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ خرم دستگیر کو گرفتار کیا جائے۔
انکا کہنا تھا کہ حقیقی آزادی مارچ سے مریم نواز اور رانا ثناء اللہ کو تکلیف ہو رہی ہے،ہم آپکو تھکا تھکا کر ماریں گے۔
مریم نواز کو کہتا ہوں کہ اب آپ پر پابندی نہیں رہی،آ کر الیکشن ہی لڑ لیں۔
فواد چوہدری نے مزید کہا کہ الیکشن کی تاریخ لینے کے بعد آزادی مارچ کو الیکشن مہم میں تبدیل کر دیں گے۔
نواز شریف،شہباز شریف اور انکے بچوں کی توجہ پیسے بچانے پر ہے،ن لیگ اور پیپلز پارٹی کو کہنا چاہتا ہوں کہ آپ کی سیاست ختم ہو رہی ہے۔
پنجاب حکومت عمران خان کے لانگ مارچ کا حصہ نہیں بنے گی، وزیر داخلہ پنجاب
Shakira could face 8 years in jail
پاکستان میں صحت عامہ کی صورتحال تباہی کے دہانے پر ہے، عالمی ادارہ صحت