ایک غیر ملکی فرم کی جانب سے دو سال قبل یعنی سال 2020 میں کیے گئے سروے کے مطابق گھر سے کام کرنے والے آدھے سے زیادہ ملازمین اپنے کمپوٹر پر فحش ویڈیوز دیکھتے ہیں۔ دنیا کی سب سے بڑی پورن سائٹ کے عالمی مطالعے میں اس بات کی تائید کی گئی کہ لوگ کام کے اوقات میں فحش مواد دیکھتے ہیں۔ اگرچہ ایسا کرتے ہوئے پکڑے جانے پر نوکری سے ہاتھ دھونے کا خطرہ ہوتا ہے، لیکن اس کے باوجود بھی لاکھوں لوگ دفتر یعنی کام کی جگہ پر بغیر کسی خوف کے فحش فلمیں دیکھ رہے ہوتے ہیں۔
اگرچہ دفتر یعنی کام کی جگہ پر پورن دیکھنا شرمناک سمجھا جاتا ہے لیکن ماہرین نفسیات کے ساتھ ساتھ بالغوں کے مواد کے پلیٹ فارمز اور آئی ٹی ماہرین کا بھی ماننا ہے کہ کام کے دوران فحش دیکھنا کافی عام ہے۔
اس موضوع پر ڈیجیٹل لائف اسٹائل میگزین ‘شوگر کوکی’ کی تحقیق میں یہ چونکا دینے والا انکشاف سامنے آیا ہے کہ کام کے دوران پورن دیکھنا اتنا غیر معمولی نہیں جتنا لوگ سمجھتے ہیں۔ سروے میں شامل 60 فیصد سے زائد لوگوں نے اعتراف کیا کہ انہوں نے دفتر میں کام کے دوران متعدد بار پورن دیکھا۔
سروے کے نتائج کا تجزیہ کرتے ہوئے ماہر نفسیات عرش امام زادہ نے کہا، ’’بہت سے لوگ کام پر فحش مواد دیکھتے ہیں کیونکہ وہ اپنی نوکری، جاب یا باس سے بور ہوتے ہیں۔ اس صورتحال میں انہیں آرام کرنے کے لیے جس تفریح کی ضرورت ہے، وہ فحش مواد سے حاصل کرتے ہیں۔ اس لیے یہ کوئی حیران کن بات نہیں ہے کہ لوگ جانتے ہیں کہ ان کی ہر سرگرمی کمپیوٹر پر ٹریک کی جا رہی ہے۔ اس کے باوجود لوگ نہ صرف فحش مواد دیکھ رہے ہیں بلکہ اسے قبول بھی کر رہے ہیں۔
ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ زیادہ تر لوگ جو دفتر میں فحش مواد دیکھتے ہیں وہ اس طرح کا ردعمل ظاہر نہیں کر پاتے جس طرح وہ گھر میں پورن دیکھتے ہوئے کرتے ہیں۔ کچھ لوگوں کا کہنا تھا کہ ایسے ملازمین دفتر میں فحش مواد دیکھتے ہیں جنہیں کسی بات پر بہت غصہ آتا ہے۔ یہ لوگ تناؤ کو کم کرنے اور نئے چیلنجز کا سامنا کرنے کے لیے ایسا کرتے ہیں۔ سروے کے نتائج کے تجزیے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ بہت سے ملازمین ایسے منفی خیالات کا مقابلہ کرنے کے لیے فحش مواد کا سہارا لیتے ہیں جب انہیں لگتا ہے کہ ان کا باس انہیں نظر انداز کر رہا ہے۔
