مصنوعی مٹھاس بڑھاپے میں یادداشت کے مسائل کا سبب بن سکتی ہے، تحقیق

ماہرین صحت اس بات پر زور دیتے ہیں کہ ہمیں چینی کا استعمال کم کرنا چاہیئے۔جس کو مدِ نظررکھتے ہوئے بعض افراد ذائقے کو برقرار رکھنے کے لیے مصنوعی مٹھاس کا استعمال کرتے ہیں۔لیکن اب مطالعوں میں یہ بات سامنے آنے لگ گئی ہے کہ چینی کے یہ متبادل بھی ہمارے جسم کو چینی سے زیادہ اور مختلف طریقوں سے نقصان پہنچا رہا ہے۔ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ نوجوانی میں مصنوعی مٹھاس کا استعمال بڑھاپے میں سنجیدہ نوعیت کا طویل مدتی یاد داشت کے مسائل کا سبب بن سکتا ہے۔

امریکی محققین کی جانب سے کی جانے والی اس تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ مصنوعی مٹھاس میٹابولزم کو سست کر دیتے ہیں جس کے نتیجے میں ذیابیطس کے خطرات میں اضافہ ہوسکتا ہے۔JCI Insight نامی جرنل میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق مصنوعی مٹھاس چینی کا ذائقہ محسوس کرنے کی زبان کی صلاحیت کو کمزور کردیتی ہے۔

جس کی وجہ سے لوگ مٹھاس کو محسوس کرنے کیلیے زیادہ چینی والے مشروبات یا کھانوں کا استعمال کرتے ہیں۔یونیورسٹی آف ساتھ کیلیفورنیا سے تعلق رکھنے والے تحقیق کے شریک مصنف پروفیسر اسکاٹ کینوسکی کا کہنا تھا کہ تحقیق کے نتائج میں یہ نہیں کہا گیا کہ کسی کو کم کیلوریز والی مصنوعی مٹھاس استعمال نہیں کرنی چاہیئے، بلکہ اس بات کو واضح کیاگیا کہ زندگی کے شروع کے دور میں اس کو عادتا استعمال کرنے کے غیر متوقع طویل مدتی اثرات ہوسکتے ہیں۔

تحقیق میں محققین کی ٹیم نے چوہوں کو کم کیلوریز والے چینی کے مختلف متبادل ملا پانی پلایا۔ جبکہ چوہوں کے ایک دوسرے گروپ کو کھانے کے ساتھ سادہ پانی دیا گیا۔یک مہینے بعد چوہے جب بڑے ہوگئے تو تحقیق کے مصنفین نے دو مختلف تجربوں سے ان کی یاد داشت کا معائنہ کیا۔تجربے میں معلوم ہوا کہ جن چوہوں نے بڑے ہوتے ہوئے میٹھے مشروبات پیئے تھے ان کو یاد داشت کے ٹیسٹ سے گزرنے میں سادہ پانی پینے والے چوہوں کی نسبت زیادہ مشکلات کا سامنا تھا۔

پاکستان نے جن پالیسی معاہدوں پر اتفاق کیا،وہ اب بھی لاگو ہیں،آئی ایم ایف کی وضاحت

Shakira could face 8 years in jail

شمالی کوریا نے جاپان کے اوپر سے بیلسٹک میزائل داغ دیا

اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.