نیشنل جیوگرافک آبروریزی کے الزام پر بند پروگرام دوبارہ کیوں نشر کرنے جا رہا ہے؟

دو ہزار اٹھارہ میں معروف امریکی سائنسدان اور ڈسکوری چینل نیشنل جیوگرافک کے میزبان نیل ڈی گریس ٹائسن کے خلاف دو خواتین نے جنسی طور پر ہراساں جب کہ ایک نے ریپ کا الزام عائد کیا تھا۔ان پرالزام لگانے والی امریکی ریاست پنسلوانیا کی بک نیل یونیورسٹی کی ڈاکٹر کیٹالن نے الزام عائد کیا تھا کہ نیل ڈی گریس ٹائسن نے 2009میں ایک تقریب کے دوران جنسی لذت لینے کے لیے انہیں نامناسب انداز میں چھوا۔ان پرالزام لگانے والی دوسری خاتون ایشلے واٹسن نے دعوی کیا تھا کہ نیل ڈی گریس ان کے ساتھ نامناسب انداز اور رویے کے ساتھ پیش آتے تھے، جس وجہ سے انہوں نے ان کی اسسٹنٹ کی ملازمت چھوڑی۔ساتھ ہی موسیقار اور گلوکار تاشیا امت نے الزام لگایا تھا کہ نیل ڈی گریس ٹائسن نے ان کا اس وقت ریپ کیا جب وہ 1980 میں گریجوئیشن کے شاگرد تھے۔اگرچہ نیل ڈی گریس ٹائسن نے ان الزامات کو فیس بک پوسٹ کے ذریعے مسترد کیا تھا۔تاہم معروف ڈسکوری چینل نیشنل جیوگرافک اور فاکس نیوز نے ان کے پروگرام کو بند کرکے ان کے خلاف تحقیقات کا آغاز کردیا تھا۔اب اطلاعات سامنے آئی ہیں کہ نیشنل جیوگرافک نے نیل ڈی گریس ٹائسن کے خلاف تحقیقات مکمل کرلی ہے اور اب ان کا پروگرام نشر کیا جائے گا۔میڈیارپورٹس کے مطابق نیشنل جیوگرافک نے نیل ڈیگ ریس ٹائسن کے خلاف تفتیش مکمل کرتے ہوئے ان کے پروگرام کو آئندہ ماہ اپریل سے نشر کرنے کی تصدیق کردی۔رپورٹ کے مطابق آئندہ ماہ اپریل سے نیشنل جیوگرافک ان کا پروگرام اسٹار ٹاک کے پانچویں سیزن اور کاسموس کے تیسرے سیزن کو نشر کیا جائے گا۔اگرچہ نیشنل جیوگرافک نے نیل ڈی گریس ٹائسن کے پروگرامات کو نشر کرنے کی تصدیق کی ہے، تاہم ادارے نے یہ واضح نہیں کیا کہ ان کے خلاف جاری تحقیقات کے نتائج کیا نکلے؟ نیشنل جیوگرافک نے نیل ڈی گریس کے خلاف مکمل کی گئی تحقیق کے نتائج کو خفیہ رکھا ہے، تاہم ان کے پروگرام کو نشر کرنے کی تصدیق کردی گئی ہے۔خیال رہے کہ 60 سالہ نیل ڈی گریس ٹائسن فلکی طبیعات کے ماہر ہونے سمیت فلکیات سے متعلق کتابوں کے لکھاری اور سائنسی پروگرامات خصوصی طور پر فلکیات سے متعلق پروگرامات کے میزبان ہیں۔وہ نہ صرف لکھاری اور میزبان ہیں، بلکہ وہ کچھ سائنسی تحقیقاتی اداروں کے ساتھ بھی منسلک رہے اور اس وقت بھی وہ امریکا کے فلکی طبیعات سے متعلق کام کرنے والے اداروں کے ساتھ منسلک ہیں

Post Code: W009

این این آئی

اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.