سید عدنان علی کراچی کے علاقے فیڈرل بی ایریا میں رہتے ہیں۔ ان کے پاس جاپان سے درآمد ہوئی 2015 ماڈل کی وٹز گاڑی ہے۔
ایک روز وہ گھر میں بیٹھے تھے کہ انہیں ان کے چھوٹے بیٹے عمر نے بتایا کہ کوئی ان کی گاڑی میں جھانک رہا ہے۔
انہوں نے گھر میں لگے کلوز سرکٹ کیمرہ (سی سی ٹی وی) سسٹم پر دیکھا تو انہیں موٹر سائیکلوں پر سوار تین افراد گھر کے نیچے کھڑی گاڑی سے اس کا پینل اور ڈیش بورڈ بآسانی کھول کر فرار ہوتے نظر آئے۔ عدنان علی کو اتنا بھی موقع نہیں ملا کہ وہ کیمرے پر دیکھنے کے بعد بھاگ کر گاڑی تک جا سکیں۔
فواذ احمد کراچی میں جاپان سے درآمد کی گئی گاڑیوں کی خرید و فروخت کا کام کرتے ہیں۔
انہوں نے اردو نیوز کو بتایا کہ شہر میں جاپانی گاڑیوں کے سامان چوری ہونے کے واقعات میں اضافے کی وجہ یہ ہے کہ پوری گاڑی چوری کرنا مشکل ہوتا ہے جبکہ ان گاڑیوں کا کھلا سامان مارکیٹ میں بہت آسانی سے بک جاتا ہے۔ اس لیے چور گاڑی چرانے کا رسک لیتے ہی نہیں اور ان کا سامان کھول کر چند سیکنڈز میں غائب ہو جاتے ہیں.
پنجاب حکومت عمران خان کے لانگ مارچ کا حصہ نہیں بنے گی، وزیر داخلہ پنجاب
Shakira could face 8 years in jail
پاکستان میں صحت عامہ کی صورتحال تباہی کے دہانے پر ہے، عالمی ادارہ صحت