ترجمان پنجاب پولیس نے کہا کہ پی ٹی آئی رہنما کا پنجاب پولیس کی وردی کو گالی دینا افسوسناک ہے
وزیر آباد کا واقعہ افسوسناک ہے جاں بحق اور زخمیوں سے ہمدردی ہے،
سانحے کی حساسیت کے پیشِ نظرمقامی پولیس کی انتہائی احتیاط ناقابلِ فہم نہیں ہے۔
ترجمان پولیس کا کہنا ہے کہ حساس قومی اورسیاسی تنازعات سےجڑے مقدمات میں احتیاط کوئی نئی بات نہیں
ماضی قریب میں مختلف حساس درخواستوں پربھی ایسی ہی احتیاط برتی گئی
اِن سیاسی رہنماؤں میں شاہ محمودقریشی کی پارٹی کے رہنما بھی شامل ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ پولیس سیاسی اورگروہی مفادات سے بالاتر ہو کر فرائض سر انجام دے رہی ہے،
صوبائی حکومت سے توقع ہے وہ اپنی اتحادی جماعت کے رہنما کی طرف سے پولیس وردی کی توہین کا نوٹس لے گی۔
یاد رہے کہ شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ عمران خان پر قاتلانہ حملے کے 48 گھنٹے بعد بھی ایف آئی آر درج نہیں ہوئی
حقیقت اورالزامات میں تفریق شفاف انویسٹی گیشن کی جا سکتی ہے، انصاف کے تقاضے کیسے پورے ہوں گے یہ ایک بڑا سوال ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے مقبول ترین سیاسی لیڈر پر حملہ ہوا، ان کے عزیز ایف آئی آر کے لئے تھانے جاتے ہیں تو عملہ لیت ولعل سے کام لیتا ہے
لگتا ہے کہ کوئی دباؤ ہے جس سے انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہو سکتے، کچھ لوگ بے بس دکھائی دے رہے ہیں
اور یہ بے بسی عیاں ہوتی جا رہی ہے، ملزم کا اقبالی بیان حقائق کو نیا رخ دینے کی کوشش ہے
آئی جی پنجاب کی کارکردگی سے لوگ مطمئن نہیں، پنجاب حکومت کو پوچھنا چاہئے وہ اگر بے بس ہیں تو کس کے ہاتھوں ہیں؟
پنجاب حکومت عمران خان کے لانگ مارچ کا حصہ نہیں بنے گی، وزیر داخلہ پنجاب
Shakira could face 8 years in jail
پاکستان میں صحت عامہ کی صورتحال تباہی کے دہانے پر ہے، عالمی ادارہ صحت