کیف: یوکرین کے ایک انٹیلی جنس سربراہ کا خیال ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن کی بجائے ان جیسے دکھنے والے نے اس ہفتے ایران میں ہونے والی سربراہی کانفرنس میں شرکت کی۔ انٹیلی جنس کے سربراہ میجر جنرل کرلو بڈانوف نے ایک لائیو انٹرویو میں کہا کہ ممکنہ طور پر پوٹن جیسا ایک شخص ایران اور ترکی کے صدور سے ملنے کے لیے تہران گیا تھا۔ اس نے کہا، ‘میں صرف اشارہ کروں گا۔ پیوٹن کو جہاز سے نکلتے ہوئے دیکھیں۔ کیا یہ پوٹن ہے؟
ڈیلی سٹار کے مطابق، روسی رہنما تہران میں اپنے صدارتی طیارے کی سیڑھیاں اترتے ہوئے کچھ عجیب لگ رہے تھے۔ یوکرائنی ذرائع نے بتایا کہ وہ عجیب حرکت کر رہا تھا اور معمول سے زیادہ چوکنا نظر آ رہا تھا۔ نیوز کے مطابق روسی وزیر اعظم اپنی جیکٹ اتار کر گاڑی میں بیٹھتے ہوئے چالاک نظر آئے۔ حال ہی میں روسی رہنما کے دورہ تہران، جہاں انہوں نے ایرانی قیادت اور ترک صدر سے ملاقاتیں کیں، نے دنیا بھر کی توجہ مبذول کرائی ہے۔
پانچ ماہ قبل یوکرین پر حملے کے بعد پوٹن کا یہ دوسرا غیر ملکی دورہ ہے۔ ایران کے دورے کی ایک ویڈیو میں پیوٹن اردگان کا انتظار کرتے نظر آ رہے ہیں اور اس دوران وہ کافی بے چین دکھائی دے رہے ہیں۔ روسی صدر کا یہ دورہ امریکی صدر جو بائیڈن کے خلیجی ممالک سعودی عرب اور اسرائیل کے دورے کے عین بعد ہوا ہے۔ اس دورے کے دوران بائیڈن نے اسرائیل اور سعودی عرب کو یقین دلایا کہ وہ ایران کو جوہری ہتھیار تیار کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
پیوٹن کے دورہ ایران کے دوران رہنماؤں نے شام میں جاری بحران اور خوراک کے عالمی بحران سے نمٹنے کے لیے یوکرین سے اناج کی برآمدات دوبارہ شروع کرنے کی اقوام متحدہ کی تجویز پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ اردگان کے ساتھ ملاقات کے دوران، پوتن نے یوکرین کی اناج کی برآمدات کے معاہدے تک پہنچنے میں ان کی مدد کرنے پر شکریہ ادا کیا۔ پوتن نے کہا کہ تمام مسائل حل نہیں ہوئے لیکن کچھ پیش رفت ہوئی ہے جو اچھی بات ہے۔
