ماہرین فلکیات نے پہلی بار چار سورجوں والا نظام شمسی دریافت کیا ہے تاہم اب اس میں صرف تین سورج باقی ہیں۔ سائنسدانوں کا اندازہ ہے کہ اس نظام میں پہلے چار سورج تھے، لیکن ان میں سے کسی ایک سورج نے چوتھے سورج کو نگل لیا۔
ماہرین فلکیات کا کہنا ہے کہ اس نظام میں دو سورجوں کا ایک نظام ہے جس میں ایک بڑا سورج گھوم رہا ہے۔ یہ نظام جس کا نام
HD 98800
ہے،
جب یہ نظام دریافت ہوا تو خیال کیا گیا کہ اس نظام میں کچھ گڑبڑ ہے اور پھر غیر پیشہ ور ماہرین فلکیات نے پیشہ ور ماہرین فلکیات کو اس بارے میں آگاہ کیا۔ اس کے بعد ہی ماہرین فلکیات نے تین سورجوں کے اس منفرد نظام کے وجود کی تصدیق کی اور اس تحقیق میں دوہرے سورج کی موجودگی اور چوتھے سورج کی موجودگی بہت پہلے بتائی گئی۔
یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ دو سورج ایک دوسرے کے گرد چکر لگا رہے ہیں، وہ یہ کام ہمارے سیارے کی طرح 24 گھنٹے میں مکمل کر رہے ہیں۔ حالانکہ دونوں سورجوں کی کمیت ہمارے سورج سے 12 گنا زیادہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس نظام شمسی کو پہلی بار شوقیہ فلکیات دانوں نے اتفاق سے دریافت کیا تھا جو ناسا کے اعداد و شمار کو دیکھ رہے تھے تب ان کی نظر اس نظام شمسی پر پڑی۔ پہلے تو ان کا خیال تھا کہ یہ غلطی ہے لیکن جب تفصیل سے مطالعہ کیا گیا تو تین سورجوں والے نظام شمسی کا معاملہ درست نکلا۔
چینی ماہر فلکیات بن لیو کے مطابق اس دریافت کو خلائی شعبے کے لیے بہت خاص سمجھا جاتا ہے، کیونکہ انسانوں کو پہلی بار تین سورج کے نظام کے بارے میں معلوم ہوا ہے۔ جہاں تک ہم جانتے ہیں، یہ اپنی نوعیت کی پہلی دریافت ہے، کوپن ہیگن یونیورسٹی کے نیلس بوہر انسٹی ٹیوٹ کے الیجینڈرو وِگنا گومیز نے کہا۔ ہم کئی تین ستاروں کے نظاموں کے بارے میں جانتے تھے، لیکن وہ سورج عام طور پر بہت کم بڑے ہوتے ہیں۔
اس ٹرپل سسٹم میں بڑے ستارے ایک دوسرے کے بہت قریب ہیں، یہ ایک بندھا ہوا نظام ہے۔ دو سورج اپنی جگہ پر ہیں، لیکن تیسرا ان کے گرد چکر لگا رہا ہے۔ یہ ایک سال میں چھ بار ان دونوں کے گرد چکر لگاتا ہے۔ یہ ہمارے سورج سے 16 گنا زیادہ بڑا ہے۔ فی الحال اس کے راز مزید مطالعہ کے بعد ہی معلوم ہوں گے۔
