چین اور بیلاروس کے رہنماؤں نے یوکرین جنگ کے پرامن حل میں ‘گہری دلچسپی’ ظاہر کی ہے اور جنگ کے جلد خاتمے کی حمایت کی ہے۔
چین کے صدر شی جن پنگ اور بیلاروس کے رہنما الیگزینڈر لوکاشینکو نے بیجنگ میں ہونے والی ملاقات کے بعد ایک بیان جاری کیا۔
لوکاشینکو کو روسی صدر ولادیمیر پوٹن کا قریبی دوست سمجھا جاتا ہے۔
لوکاشینکو نے چین کے منصوبے کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک جنگ کے خاتمے کی مکمل حمایت کرتا ہے۔
گزشتہ ہفتے چین نے یوکرین کے حوالے سے ایک امن منصوبہ پیش کیا تھا جس میں اس نے تمام ممالک کی قومی خودمختاری کا احترام کرنے کی بات کی تھی۔
لوکاشینکو کا یہ دورہ چینی سفارت کار وانگ یی کی ماسکو میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے ملاقات کے چند روز بعد ہوا ہے۔
لوکاشینکو اور شی جن پنگ کی یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن یوکرین جنگ پر بات چیت کے لیے وسطی ایشیائی ممالک کا دورہ کر رہے ہیں۔
بدھ کو چین اور بیلاروس نے اس جنگ پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور یوکرین میں جلد از جلد امن قائم کرنے میں گہری دلچسپی ظاہر کی۔ بیلاروس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی بیلٹا نے یہ اطلاع دی ہے۔
لوکاشینکو اب تک یوکرین جنگ میں روسی صدر پیوٹن کی مدد کر چکے ہیں۔ تجزیہ کار لوکاشینکو کے دورہ چین کو چین کی طرف سے روس اور اس کے دوست ممالک کے قریب آنے کی کوشش کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔

12 نکات پر مبنی چین کی اس دستاویز میں ‘تمام ممالک کی قومی خودمختاری کا احترام’ کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
اس امن منصوبے میں خاص طور پر یہ نہیں کہا گیا ہے کہ روس یوکرین سے اپنی فوجیں نکال لے۔ تاہم، اس نے روس پر عائد ‘یکطرفہ پابندیوں’ پر تنقید کی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ یوکرین کے مغربی اتحادیوں پر کھلی تنقید ہے۔
لوکاشینکو کے اتحادیوں کی طرف سے جاری کردہ بیانات کے مطابق لوکاشینکو نے چینی صدر شی جن پنگ سے کہا ہے کہ “ہم بین الاقوامی سلامتی کے حوالے سے آپ کے اٹھائے گئے اقدام کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔”
لوکاشینکو نے شی جن پنگ سے کہا، “سیاسی فیصلوں کا مقصد بین الاقوامی تنازعات کو روکنا ہونا چاہیے، ان تنازعات میں آخر میں کوئی فاتح نہیں ہوگا۔”
مغربی ممالک نے چین کے امن منصوبے پر کسی خاص اعتماد کا اظہار نہیں کیا۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ وہ اس منصوبے کے کچھ حصوں سے متفق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ چین اس جنگ کے خاتمے کے لیے مثبت کردار ادا کرنا چاہتا ہے۔
زیلنسکی نے جنگ کے خاتمے کے لیے اجلاس منعقد کرنے کی پیشکش کی ہے، چین نے ابھی تک اس پر عوامی سطح پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
لوکاشینکو سے ملاقات کے بعد چینی زبان میں جاری بیان میں صدر شی جن پنگ نے کہا ہے کہ سرد جنگ کی مغربی ذہنیت سے اب چھٹکارا حاصل کرنا چاہیے۔
شی جن پنگ نے کہا کہ ممالک کو عالمی معیشت پر سیاست کرنا بند کر دینا چاہیے اور ایسے اقدامات کرنے چاہئیں جن سے “جنگیں بند ہوں، جنگ بندی میں سہولت ہو اور اس مسئلے کا پرامن حل نکل آئے”۔
چین نے گزشتہ سال ستمبر میں بیلاروس کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید مضبوط کیا۔ اب لوکاشینکو نے چین کا تین روزہ دورہ کیا ہے۔
چین کی وزارت خارجہ نے بیلاروس کے ساتھ اپنے تعلقات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ “ہماری بیلاروس کے ساتھ ہمہ موسمی جامع اسٹریٹجک شراکت داری ہے۔” اس سے قبل چین ایسی زبان صرف پاکستان کے لیے استعمال کرتا رہا ہے۔
اس کا مطلب ہے کہ بین الاقوامی تعلقات کے معاملے میں چین بیلاروس کو بہت اہمیت دے رہا ہے۔ بی بی سی مانیٹرنگ کے مطابق ایک تجزیہ کار نے کہا کہ تعلقات کی مضبوطی کے لحاظ سے چین کے لیے روس کے بعد بیلاروس ہی آتا ہے۔