امریکہ نے ایک بار پھر زور دے کر کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر پر اس کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے
اور اس کا خیال ہے کہ مسئلہ کو بیرونی مداخلت کے بغیر ہندوستان اور پاکستان کے درمیان بات چیت کے ذریعے حل کیا جانا چاہئے۔
امریکی محکمہ خارجہ میں جنوبی اور وسطی ایشیا کے امور کے ذمہ دار اسسٹنٹ سیکریٹری آف اسٹیٹ ڈونالڈ لو نے بی بی سی ہندی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے یہ بات کہی۔
ڈونلڈ لو نے کہا کہ میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ مسئلہ کشمیر پر ہماری پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ ہم اب بھی سمجھتے ہیں کہ اگر مسئلہ کشمیر پر براہ راست کوئی بات چیت کرنی ہے تو وہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ہونی چاہیے۔ اور مسئلہ کشمیر پر بات چیت کا دائرہ، اس کا موضوع اور اس بات چیت کی رفتار کا بھی فیصلہ بھارت اور پاکستان کو کرنا ہوگا۔
حال ہی میں پاکستان میں امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کا دورہ کرنے کے بعد سوشل میڈیا ویب سائٹ ٹوئٹر پر لکھا کہ انہوں نے ‘فری جموں و کشمیر’ کا دورہ کیا۔
بھارت کا خیال ہے کہ اس علاقے پر پاکستان کا قبضہ ہے۔ اس حوالے سے بھارت نے بھی ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔
پنجاب حکومت عمران خان کے لانگ مارچ کا حصہ نہیں بنے گی، وزیر داخلہ پنجاب
Shakira could face 8 years in jail
پاکستان میں صحت عامہ کی صورتحال تباہی کے دہانے پر ہے، عالمی ادارہ صحت