کیا انڈیا ڈرونز کا عالمی مرکز بننے جا رہا ہے؟

ادیش پریتم ناتھ نئے نئے ڈرون پائلٹ بنے ہیں۔ وہ اپنے نئے ہنر کی بدولت مستقبل میں ممکنہ مواقع کے بارے میں کافی پرامید ہیں۔

’سرٹیفائیڈ پائلٹ ہونے کی وجہ سے میرے پاس بہت سے مواقع ہیں۔ میں مختلف انڈسٹریز کے ساتھ کام کر رہا ہوں جیسا کہ سروے میپنگ، انسپیکشن اور زراعت۔‘
ڈرونز آج کل ہر شکل اور حجم میں بن رہے ہیں۔ چھوٹے ڈرون اکثر تین سے چار روٹر والے ہوتے ہیں جن میں کیمرا بھی نصب ہوتا ہے۔ بڑے ڈرون، جن کو عام طور پر فوج استعمال کرتی ہے، جہاز کی طرح نظر آتے ہیں اور زیادہ وزن اٹھا سکتے ہیں۔
23 سالہ پریتم ناتھ ڈرون ڈیزائن کرتے تھے لیکن پھر انھوں نے فیصلہ کیا کہ ڈرون اڑانے کا سرٹیفیکیٹ حاصل کرنا مالی طور پر زیادہ فائدہ مند ہو گا۔
انھوں نے پانچ دن کا کورس کیا جس کے بعد اب وہ ایسے ڈرونز کی ٹیسٹنگ کر رہے ہیں جن سے نقشے بنانے کے کام میں مدد لی جائے گی۔
ان کی خواہش ہے کہ وہ اس کے بعد زیادہ بھاری بھرکم اور پیچیدہ ماڈل اڑانا سیکھ لیں۔
پریتم ناتھ کی ان خواہشوں اور کامیابیوں کی ایک بڑی وجہ انڈیا کی حکومت کی جانب سے ڈرون انڈسٹری کی ترقی کے لیے کی جانے والی بھرپور کوششیں ہیں۔
رواں سال فروری کے مہینے میں انڈیا نے ڈرون کی درآمد پر پابندی عائد کر دی تھی جس سے صرف عسکری اور ریسرچ کے لیے ضروری ڈرونز کو استثنی حاصل تھا۔

پنجاب حکومت عمران خان کے لانگ مارچ کا حصہ نہیں بنے گی، وزیر داخلہ پنجاب

Shakira could face 8 years in jail

پاکستان میں صحت عامہ کی صورتحال تباہی کے دہانے پر ہے، عالمی ادارہ صحت

اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.