اقوام متحدہ کا اندازہ ہے کہ 15 نومبر 2022 کو دنیا میں انسانی آبادی آٹھ ارب تک پہنچ جائے گی۔
آبادی میں اضافے نے لوگوں میں ایک بہت بڑی تقسیم پیدا کر دی ہے۔ کچھ لوگ اس سے پریشان ہیں، جب کہ بہت سے لوگ اسے ایک بے مثال کامیابی کی کہانی بتا رہے ہیں۔ درحقیقت دنیا میں ایک نظریہ تیزی سے پروان چڑھ رہا ہے جو یہ مانتا ہے کہ ہمیں مزید لوگوں کی ضرورت ہے۔
سال 2018 میں، ایمیزون کے بانی جیف بیزوس نے ایک ایسے مستقبل کی پیشین گوئی کی تھی جب ہمارے نظام شمسی میں ایک ارب انسان پھیل جائیں گے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ وہ اس مقصد کو حاصل کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
دریں اثنا، برطانوی نشریاتی ادارے اور فطرت کے تاریخ دان سر ڈیوڈ ایٹنبرو سمیت بہت سے لوگوں نے انسانوں کی اتنی بڑی آبادی کو ‘زمین پر طاعون’ قرار دیا ہے۔
اس نظریے کے مطابق آج ہم جن ماحولیاتی مسائل سے دوچار ہیں، چاہے وہ موسمیاتی تبدیلی ہو، یا حیاتیاتی تنوع کا نقصان، پانی کا بحران ہو یا زمینی تنازعہ، سب کا تعلق ہماری آبادی سے ہے جس میں گزشتہ چند صدیوں کے دوران تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔
1994 میں دنیا کی آبادی صرف 5.5 بلین تھی۔ اس کے بعد کیلیفورنیا کی سٹینفورڈ یونیورسٹی کے محققین نے حساب لگایا کہ انسانی آبادی کا مثالی سائز 1.5 سے 2 بلین ہونا چاہیے۔
پنجاب حکومت عمران خان کے لانگ مارچ کا حصہ نہیں بنے گی، وزیر داخلہ پنجاب
Shakira could face 8 years in jail
پاکستان میں صحت عامہ کی صورتحال تباہی کے دہانے پر ہے، عالمی ادارہ صحت