اس سال کے آغاز سے آسٹریلیا کے میلبورن میں ہندوستانی برادری میں تناؤ کا ماحول ہے۔
پہلے تین ہندو مندروں پر حملہ کیا گیا اور توڑ پھوڑ کی گئی۔ پھر نام نہاد خالصتان ریفرنڈم کے دوران لڑائی کے دو واقعات اور ہندو تنظیموں سے وابستہ کارکنوں کی جانب سے جرنیل سنگھ بھنڈرانولے کی تصویر کو بدنام کرنے کی ناکام کوشش۔
اب میلبورن میں مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ ان تاجروں کا بائیکاٹ کیا جائے جو خالصتان کی حمایت کرتے ہیں۔ میلبورن میں ہندوستانیوں کی بڑی آبادی ہے اور یہاں رہنے والوں میں زیادہ تر سکھ اور پنجابی شامل ہیں۔
پے در پے واقعات کی وجہ سے آسٹریلیا کی ہندو برادری میں غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ کچھ سکھوں نے خود کو خالصتان تحریک سے بھی دور کر لیا ہے۔ ان میں سے کچھ لوگوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بی بی سی سے بات کی۔
آسٹریلیا میں ہندوستانی سفارت خانے نے جنوری کے مہینے میں آسٹریلیا میں تین مندروں پر حملے کی مذمت کی ہے۔ ان حملوں کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے سفارتخانے کی جانب سے جاری ایک پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ مندروں میں توڑ پھوڑ کے بعد جس طرح سے بھارت مخالف نعرے لکھے گئے، یہ بھارت مخالف عناصر کو پروان چڑھانے کی کوشش معلوم ہوتی ہے۔