ہندوستان میں مسلم لڑکی کی ہندو لڑکے سے شادی پر تنازعہ

ہندوستان کی ریاست اتر پردیش کے اعظم گڑھ کا ایک مندر جمعرات کو محبت کے نام پر متنازعہ شادی کا گواہ بن گیا۔ جہاں ایک مسلمان لڑکی نے ہندو مذہب اختیار کر لیا اور اپنے عاشق سے شادی کر لی۔ بتایا جا رہا ہے کہ مندر میں مسلمان لڑکی کی ہندو نوجوان سے شادی سے اس کے گھر والے ناراض ہیں۔ موصول شدہ معلومات کے مطابق نوبیاہتا جوڑے کو مسلمانوں کی ایک تنظیم کی جانب سے دھمکیاں دی گئی ہیں۔ دوسری جانب ہندو انتہا پسند تنظیم وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) بھی میدان میں کود پڑی اور اس نے لڑکی اور اس کے شوہر کی سیکورٹی کی ذمہ داری لی ہے۔ معاملہ سامنے آنے کے بعد وشو ہندو پریشد کے ضلعی جنرل سکریٹری نے اس معاملے میں متعلقہ پولیس سپرنٹنڈنٹ سے ملاقات کی اور نئے شادی شدہ جوڑے کو سیکورٹی فراہم کرنے کی بات کی۔ مقامی میڈیا کے مطابق فی الحال نو بیاہتا جوڑا اس معاملے میں کچھ بھی کہنے سے گریز کر رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اتراولیا علاقے کے خان پور فتح گاؤں کے رہنے والے سورج کو دو سال قبل حیدر پور خاص گاؤں کی ایک مسلمان لڑکی مومن خاتون سے محبت ہو گئی تھی۔ جب ان دونوں کی محبت بڑھی تو وہ اپنے گھر والوں سے چھپ چھپ کر ملنے لگے اور ساتھ جینے اور مرنے کی قسمیں کھانے لگے۔
لیکن جب لڑکی کے گھر والوں کو اس بات کا علم ہوا تو انہوں نے مذہب کی وجہ سے اعتراض کرنا شروع کر دیا جب کہ لڑکے کے گھر والوں کو لڑکی کے مذہب پر کوئی اعتراض نہیں تھا۔ یوں لڑکی کے رشتہ داروں نے لڑکے اور اس کے گھر والوں کو اسلام قبول کرنے کے لیے کہا۔ لیکن لڑکی کو یہ بات غیر مناسب لگی۔ اس دوران لڑکا اور لڑکی دونوں نے شادی کرنے کا فیصلہ کیا یوں دونوں کی شادی علاقے کے سمو ماتا نامی مندر میں ہندو رسومات کے مطابق ہوئی۔ اس دوران لڑکے کے گھر کے لوگ اور اہل علاقہ موجود تھے۔

پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کا اتحاد کامیاب رہے گا؟
ایس ایچ او کا سکیل…. ؟
علی پور کے مسائل کون حل کرے گا۔۔۔؟
پاکستان سے قبائلی عمائدین کا پچاس رکنی وفد افغانستان پہنچ گیا
لوکل گورنمنٹ بہترین اور مؤثر نمائندگی

اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.