یوکرین: روسی جنگی قیدیوں کے لیے بنائی گئی جیل کے اندر فوجیوں کی حالت

ہم ابھی یوکرین کے مغرب میں روسی جنگی قیدیوں کے لیے بنائی گئی اس جیل میں داخل ہوئے ہی تھے کہ روسی میزائل یوکرین کا مذاق اڑاتے ہوئے آسمان سے گزرتے نظر آئے۔

اس عارضی عمارت میں سینکڑوں روسی فوجی، کرائے کے فوجی اور فوجی تربیت کے لیے ریزرو فوجی رکھے گئے ہیں۔ یوکرین میں تقریباً 50 ایسی جگہیں بنائی گئی ہیں جہاں روسی فوجیوں اور کرائے کے فوجیوں کو قید رکھا جاتا ہے۔

ہمیں درجنوں فوجیوں سے ملنے کے لیے ایک تہہ خانے میں لے جایا گیا جو روسی حملے سے پناہ لیے ہوئے تھے، یوکرائنی فضائیہ کی کارروائی کی تیز اور واضح گڑگڑاہٹ دور تک سنی جا سکتی تھی۔

اس جنگ میں جنگی قیدیوں کا تبادلہ ایک جاری عمل بن گیا ہے اور کیف کے لیے یہ ضروری ہے کہ یہ بلا روک ٹوک جاری رہے۔

یوکرین نے رواں ماہ بتایا کہ جنگی قیدیوں کے تبادلے کے تحت وہ اب تک 1762 خواتین اور مرد فوجیوں کو بچانے میں کامیاب ہو چکا ہے۔یہ ایک انتہائی حساس آپریشن ہے، جس کے لیے اکثر کسی معاہدے تک پہنچنے میں مہینوں لگ جاتے ہیں۔

جنیوا کنونشن کے تحت جنگی قیدیوں کی نہ تو عوام کے سامنے پریڈ کروائی جاتی ہے اور نہ ہی ان کی شناخت ظاہر کی جاتی ہے۔

اس جیل میں ہمیں ان لوگوں سے رابطے کی اجازت دی گئی تھی جن سے ہم ملنا چاہتے تھے اور اس کے لیے ہم نے ان کی رضامندی طلب کی تھی۔

لیکن ہم جہاں بھی گئے، گارڈز مسلسل ہمارے ساتھ تھے، اس لیے جن سے ہم ملنے گئے ان کے لیے ہم سے آزادانہ بات کرنا ممکن نہیں تھا۔

کئی لوگوں نے اپنی شناخت چھپانے کے لیے منہ بھی چھپا لیا۔

اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.