صنفی بنیاد پر تشدد کے خلاف ریاست کا کردار

تنویر حسین

زمانہ جاہلیت سے بربریت کا نشانہ بننے والی “بنت حوا” پر آج کے مہذب معاشرے میں مظالم ڈھائے جارہے ہیں۔اسلام نے کے عورت ماں ، بہن ، بیوی اور بیٹی کے روپ میں حقوق کا تعین کردیا ہے اور اسے معاشرے میں اس کا جائز مقام دیا ہے ۔ کہا جاتا ہے کہ “وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ”یعنی اگر کائنات کی حیثیت ایک تصویر کی سی ہو تو عورت اس تصویر میں رنگ بھر کے اسے جاذب نظر بناتی ہے۔ تصویر اسی وقت تک آنکھوں کو بھائے گی اور دل میں اترتی رہے گی جب تک اس کے رنگ ماند نہ پڑ جائیں۔ اس لئے ضروری ہے کہ تصویر کو قابل دید رکھنے کے لئے اس کی ہر طرح سے حفاظت کی جائے اس کے رنگ پھیکے نہ پڑنے دیئے جائیں بالکل اسی طرح عورت صنف نازک ہے اگر اس کا خیال رکھنا معاشرے کی ذمہ داری ہے۔ عورت پر ہاتھ اٹھانا انہیں بے جا تشدد کا نشانہ بنانا نہ صرف غیر انسانی فعل ہے بلکہ اس سے عورت کے مرتبے اور وقار کو ٹھیس پہنچتی ہے۔اسلامی معاشرہ عورتوں پر تشدد کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دیتا۔ یہاں تک کہ اگر خاوند کا بیوی کے ساتھ نباہ ممکن نہ رہے تو بھی بیوی ہر تشدد ڈھانے کی اجازت ہرگز نہیں ہے بلکہ اس سے علیحدگی اختیار کرنے کا حکم دیتا ہے۔ موجودہ دور میں صنف نازک کو مارا پیٹا ہی نہیں جاتا بلکہ ان پر وحشیانہ تشدد بھی عام ہے۔یہاں تک کہ متعدد خواتین غیرت کی بھینٹ چڑھ جاتی ہیں۔ اس حوالے سے عوام الناس میں آگہی پیدا کرنے کے لئے خواتین یونیورسٹی ملتان میں ایک مہم چلائی چلائی جا رہی ہے۔16 روزہ صنفی بنیاد پر تشدد کے خلاف سرگرمی 16 days of activism against gender based violence وومن ڈویلپمنٹ سینٹر یونیورسٹی ملتان کے زیراہتمام آگاہی مہم کے چوتھے روز طالبات کو صنفی بنیاد پر تشدد کے خاتمے کے بارے آگاہی کے حوالے سے ریاست کے کردار کے بارے میں بتایا گیا سپیکر ڈاکٹر رفیدہ نواز نے صنفی بنیاد پر تشدد کے خلاف ریاست کے کردار پر بات کرتے ہوئے کہا کہ جب تک ریاست جنسی تشدد کے خلاف قوانین پر سختی سے عمل درآمد نہیں کروا تی تب تک خواتین ایسے ہی تشدد برداشت کرتی رہے گیں ضرورت اس امر کی ہے کہ ریاست ان قوانین پر سختی سے عمل درآمد کروانے کے احکامات جاری کرے جو خواتین کے خلاف صنفی تشدد کے لیے بنائے گئےہیں مہمان خصوصی وائس چانسلروومن یونیورسٹی ڈاکٹر عظمی قریشی نے بھی اس موقع پر صنفی تشدد کے خاتمے کے خلاف ریاست کے کردار کی اہمیت پر بات کرتے ہوئے کہا ریاست ماں کے جیسی ہوتی ہے جب تک ریاست خواتین کو محفوظ رکھنے کیلئے بناے گئے قوانین پر عمل درآمد نہیں کرواے گی تب تک خواتین بے سروسامانی کی حالت میں رہیں گی۔

پنجاب حکومت عمران خان کے لانگ مارچ کا حصہ نہیں بنے گی، وزیر داخلہ پنجاب

Shakira could face 8 years in jail

پاکستان میں صحت عامہ کی صورتحال تباہی کے دہانے پر ہے، عالمی ادارہ صحت

اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.