اپنی حکومت کے ساڑھے تین سال میں سب سے زیادہ خوشی ہیلتھ کارڈ کی تھی۔
ہم نے خیبر پختو نخوا سے ہیلتھ کارڈ شروع کیا تھا،اب تک ہیلتھ انشورنس پر 30 ارب روپے خرچ ہو چکے ہیں۔کسی بھی نجی ہسپتال سے ہیلتھ کارڈ کے ذریعے 10 لاکھ کا علاج کرایا جا سکتا ہے۔
ہیلتھ کارڈ غریب گھرانے کیلئے سب سے بڑی نعمت ہے،امیر ممالک کے پاس بھی ہیلتھ کارڈ کی سہولت نہیں۔ سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہیلتھ کارڈ کے باعث پرائیویٹ سیکٹر دیہات میں جانا شروع ہو گیا ہے اور ہیلتھ کارڈ کے بعد لوگوں نے ہسپتال بنانے شروع کر دئیے تھے،ہیلتھ کارڈ کی وجہ سے لوگوں کے پاس علاج کیلئے پیسے ہیں۔
قبل ازیں عمران خان نے کہا کہ میری سیاسی جدوجہد قانون کی بالادستی کیلئے رہی ہے،خوشحالی و جمہوریت کے حصول کیلئے قانون کی حکمرانی لازم ہے، جس ملک میں قانون کی حکمرانی نہ ہو وہاں سرمایہ کاری نہیں آ سکتی، سب سے بڑی سرمایہ کاری بیرونِ ملک پاکستانیوں کی جانب سے آسکتی ہے، اقتدار میں آیا تو کہا کہ بے لاگ احتساب نہایت ضروری ہے،
آصف زرداری اور نواز شریف جیسے بڑے چوروں کا احتساب چاہتا تھا لیکن بدقسمتی سے نیب کو جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ کنٹرول کرتے تھے،جنرل باجوہ نے میری مخالفت کے باوجود سب کو این آراو دیا، جنرل باجوہ نے کہا احتساب کو چھوڑیں معیشت پر دھیان دیں، جنرل باجوہ نے اصل میں ہمیں ان لوگوں کو این آر او دینے کا کہا۔
انہوں نے کہا کہ میری حکومت گرانے کا واحد ذمہ دار جنرل(ر) باجوہ ہے، پی ٹی آئی موجودہ بحران کا ذمہ دار جنرل باجوہ کو سمجھتی ہے
مسلم لیگ ق اور پی ٹی آئی 2 آزاد سیاسی جماعتیں ہیں، ق لیگ کی جنرل باجوہ کے حوالے سے اپنی پالیسی ہے لیکن پی ٹی آئی سمجھتی ہے کہ موجودہ حالات کے ذمہ دار جنرل باجوہ ہیں،امریکا میری حکومت گرانے کا کتنا ذمہ دار ہے اس بارے کچھ نہیں کہہ سکتا، اس لیے میں سائفر کی انکوائری چاہتا تھا۔
پنجاب حکومت عمران خان کے لانگ مارچ کا حصہ نہیں بنے گی، وزیر داخلہ پنجاب
Shakira could face 8 years in jail
پاکستان میں صحت عامہ کی صورتحال تباہی کے دہانے پر ہے، عالمی ادارہ صحت